آزاد کشمیر کی خبریں

آزادکشمیر کمسن بچی سے زیادتی کرنے والا وحشی درندہ گرفتار۔

آزاد جموں و کشمیر کی وادی نیلم میں کمسن لڑکی کو اغوا اور ریپ کا نشانہ بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے 6 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

وادی نیلم کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خواجہ محمد صدیق کے مطابق ملزم جہانگیر رانا ولد عبدالعزیز ساکنہ مٹو بیلہ جاگراں ( عمر 54 سال ) جو کہ جگران کا رہائشی اور مزدور ہے، نے ہفتے کی دوپہر دو بہنوں کو روکا جو اپنی خالہ کے گھر جارہی تھیں، لڑکیوں کی عمریں 14 اور 11 سال ہیں۔

ملزم نے لفٹ دینے کا بہانہ کیا لیکن انہیں مظفرآباد لے گیا اور پرانی کچہری روڈ پر واقع ایک ہوٹل میں شام 7 بج کر 19 منٹ پر داخل ہوا، جہاں اس نے بچیوں کو اپنی بیٹیاں ظاہر کیا۔

المیہ یہ ہے کہ ملزم نے ہوٹل کا بل بھی انہی پیسوں سے ادا کیا جو بچیاں اپنے ساتھ لے کر آئی تھیں۔

ہوٹل کے کمرے میں اس نے لڑکیوں کو قتل کی دھمکیاں دیں اور بڑی بہن کو پوری رات جنسی تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا، جبکہ چھوٹی بہن جو سفر سے تھک چکی تھی سو گئی۔

جب لڑکیاں گھر واپس نہ آئیں تو والدین نے انہیں ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے اور اٹھمقام پولیس اسٹیشن پہنچ کر اتوار کی صبح ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔

ملزم صبح 8 بجے ہوٹل سے نکلا اور دونوں بہنوں کو نیلم ویلی جانے والی ایک مسافر کوچ پر بٹھایا، ڈرائیور کو ہدایت دی کہ انہیں کنڈل شاہی اتار دے جو جگران کا داخلی دروازہ ہے۔

ایس پی صدیق کے مطابق پولیس کو لڑکیوں کے حوالے سے کچھ علم نہ تھا، لیکن انہوں نے سرگرمی سے تلاشی شروع کی اور نیلم ویلی روڈ پر داخل اور خارج ہونے والی گاڑیوں کا ریکارڈ چیک کیا۔

اسی دوران بچیاں کنڈل شاہی پہنچ گئیں اور والدین انہیں گھر لے گئے، بتایا جاتا ہے کہ کچھ لوگوں نے معاملے کو مقامی طور پر ’ جرگے’ کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی، مگر پولیس کو جب بچیوں کی واپسی کی خبر ملی تو وہ انہیں تھانے لے آئی اور متاثرہ لڑکی سے ملزم کی شناخت اور ہوٹل کے بارے میں اہم معلومات حاصل کیں۔

ایس پی خواجہ محمد صدیق نے بتایا کہ ایک پولیس ٹیم فوری طور پر مظفرآباد بھیجی گئی اور کچھ ہی دیر میں ہوٹل کا پتا لگا لیا گیا، ہوٹل کے رجسٹر اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزم کی شناخت ہوگئی، جس کے بعد مظفرآباد کے سٹی پولیس اسٹیشن کی مدد سے ملزم کو تانگا اڈہ محلے سے گرفتار کرلیا گیا۔

ملزم پر آزاد پینل کوڈ کی دفعہ 377-اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جس کے مطابق نابالغ کے ساتھ ریپ یا غیر فطری فعل کرنے والے کو سزائے موت، یا عمر قید، یا قید کے ساتھ آختہ کرنے کی سزا دی جائے گی، جو دس سال تک بڑھائی جا سکتی ہے، اور جرمانہ بھی 20 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک ہوسکتا ہے۔

اسی دوران پولیس نے لڑکی کا معائنہ ایک لیڈی ڈاکٹر سے کروایا، جس کی ابتدائی رپورٹ میں ’ بے رحمانہ ریپ’ کی تصدیق ہوئی۔

پیر کے روز ملزم کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا، جس نے اسے 14 ستمبر تک پولیس کے ریمانڈ پر دے دیا۔

اس بھیانک واقعے نے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کو جنم دیا، جہاں صارفین نے مطالبہ کیا کہ درندہ صفت مجرم کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی درندہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کی جرات نہ کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *