عظیم کشمیری سپوت نائیک سیف علی جنجوعہ شہید۔
6 ستمبر یوم دفاع پاکستان، ”نشان حیدر“اور ”ہلال کشمیر“کے اعلیٰ ترین اعزاز کے حامل اکلوتے ”ٹوان ون“ عظیم کشمیری سپوت نائیک سیف علی جنجوعہ شہید،۔۔۔۔
تحریرظفر مغل میرپور،
صدیوں پر محیط تاریخ کشمیرپر نظر دوڑائی جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ اس جنت ارضی نے بڑی بڑی نامور عظیم ہستیوں اور شخصیات کو جنم دیا جھنوں نے دنیا بھر میں اپنا نام کمایا اور اپنے عمل سے مادر وطن کا نام بھی روشن کیا۔ ریاست جموں وکشمیر کے آزاد علاقے میرپور ڈویژن کے ضلع کوٹلی کی تحصیل نکیال کے گاؤں قندہار میں 103سال قبل قیام پاکستان سے پہلے 25اپریل 1922ءکو ملک محمد معصوم خان کے گھر ایک بچے کی ولادت ہوئی جسے سیف علی کانام دیا گیا۔ جنھوں نے ابتدائی تعلیم و تربیت سے فراغت کے بعد قیام پاکستان سے قبل ہی 18مارچ1941ءمیں برٹش آرمی کی رائل کور آف انجینئرز میں 18سال کی عمر میں شمولیت اختیار کر لی اور جنگ عظیم دوئم میں 4سال بیرون ملک خدمات انجام دیں اس جنگ کے اختتام پر ان کا یونٹ برصغیر واپس آیا اور وہ جالندھر اور لاہور میں مقیم رہے، برٹش آرمی میں دوران ملازمت ہی انھوں نے رائل سکول آف ملٹری انجینئرنگ سے 1945ء میں ”کمبٹ انجینئرنگ“ میں BScکیا۔ 1947ء میں برٹش آرمی میں اپنی خدمات کے اختتام پر وہ اپنے آبائی گاؤں قندہار آگئے تب تک وہ ”آرٹ آف وار“ اور فیلڈ کرافٹ کے بھرپور تجربے اور اپنی فنی تربیت وعلمیت سے ملک وقوم کی خدمت کے بھرپور جذبہ سے سرشارہو چکے تھے اور قیام پاکستان کے بعد انھوں نے پاک فوج میں شامل ہوکر 68275نمبر حاصل کیا اور انھیں کشمیر کے دفا ع کے لیے حیدری فورس کا پہلا ٹاسک دیتے ہوئے پلاٹون 1آف Bکمپنی کا نام دیکر نائیک کے عہدہ پر تعینات کرتے ہوئے پلاٹون کمانڈر بنا کر مینڈھر سیکٹر میں پیر کلیوا پہاڑی سے بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے تعینات کیا گیا۔ شروع میں حیدر ی فورس 6 پلاٹون پر مشتمل تھی جسے یکم جنوری 1948ءکو بڑھا کر پہلے لیفٹنینٹ کرنل محمد شیر خان کی کمان میں شیر ریاستی بٹالین اور بعدازاں اس کا نام 18AKبٹالین رکھ دیا گیا۔ اسی دوران وہ اپنے تجربے، علمیت اور پرعزم و غیر متزلزل حوصلے کی بدولت پاکستان آرمی کور آف انجینئرز میں بھی پہنچ گئے اور مینڈھر سیکٹر میں اپنے ٹاسک کے مطابق انھوں نے اپنی جرات و بہادری اور تجربے سے بھارتی مشین گنوں کے تواتر سے جارحانہ عزائم کے ناپاک ارادوں پر مبنی اٹیکس کو کراس فائر سے ناکام بناتے ہوئے بھارتی فوج کا بھاری نقصان کرنے کی ذاتی مثالیں بھی قائم کیں اور مادر وطن کا دفاع پوری قوت و بہادری سے کیا۔ چنانچہ 20اکتوبر سے 26اکتوبر1948ءکی صبح تک 18اے کے کی پلاٹون نے نائیک سیف علی جنجوعہ کی کمان میں پیر کلیوا اور گردونواح کے علاقوں میں بھارتی فوج کے 5اور 19بریگیڈز کے حملوں کو متعدد بار ناکام بناتے ہوئے پیچھے دھکیل کر ان کا بھاری نقصان کیا۔ اور پھر بھارتی فوج نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے IAFکے ہوائی حملوں کی مدد سے بھی نائیک سیف علی کی پلاٹون پر گولہ باری کی اس دوران جب ایک مکمل سیکشن گرگیا تو نائیک سیف علی نے جرات وہمت اور جوانمردی سے قیادت کرتے ہوئے خود ہی برین گن سنبھال کر دشمن کی فوج کی پیش قدمی کو روکے رکھا اور ان کا بھاری نقصان بھی کیا۔ اور بلآخر26اکتوبر کو دشمن کی ایئرفورس اور ٹینکوں سمیت دیگر آتشیں اسلحہ کے بھرپور حملے کی زد میں آکر نائیک سیف علی جنجوعہ، شہید ہوتے ہوئے ہمیشہ کے لیے زندہ جاوید ہوگئے۔ ان کے دشمن کے خلاف جرات مندانہ اور بہادری سے دلیرانہ مقابلے میں جام شہادت نوش کرنے پر 12مارچ 1949ءکو ڈیفنس کونسل آف آزادجموں وکشمیر نے انھیں آزادکشمیر کے اعلیٰ ترین اعزاز ”ہلال کشمیر“ سے نوازا، اور حکومت پاکستان کے گزٹ نوٹیفکیشن نمبر1/18/D/25/91کے تحت 30نومبر 1995کو ”ہلال کشمیر“ کے اعزاز کو پاکستان کے اعلیٰ ترین اعزاز ”نشان حیدر“ کے مساوی قرار دیا گیا۔ جبکہ 1999ء میں 6ستمبر کو یوم دفاع کی قومی تقریب میں صدر پاکستان وپاک فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے نائیک سیف علی شہید کے بیٹے محمد صدیق کو نشان حیدر عطاء کیا اور بعدازاں 30، اپریل 2013ءکو محکمہ ڈاک پاکستان نے نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کے نام اور تصویر کے ساتھ 8 روپے کا یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا اور پاک فوج کے ادارے ISPR نے6ستمبر 2016ءکو سرکاری طور پر جاری کردہ اشتہارات کے پوسٹر میں نشان حیدر حاصل کرنے والی پاک فوج کی جرات وبہادری میں سرفہرست 11نامور فوجی شخصیات کی فہرست میں نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کو بھی شامل کر لیا اور اس طرح یہ پاک فوج کے اکلوتے ”ٹوان ون“ کشمیری شہید ہیں جنھوں نے پاکستان اور آزادکشمیر کے اعلیٰ ترین فوج اعزازات حاصل کر کے دنیا بھر میں اپنی منفردحیثیت جرات اور بہادری کی اعلیٰ ترین مثالیں قائم کر کے اپنا لوہا منوایا ہے۔ یقینا پاک فوج کے 11ویں نشان حیدرز کے حامل، برطانوی اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ”وکٹوریہ کراس“ کے حامل 1358ءاور امریکہ کے اعلیٰ ترین فوج اعزاز میڈل آف آنر کے حامل 3515فوجیوں کے مقابلے میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں اور دنیا بھر پاک فوج کے ان 11نشان حیدرزکی عظیم تر قربانی اور جرات و بہادری کی معترف ہے اور پوری پاکستانی وکشمیری قوم کو بھی ان 11نشان حیدر کا اعزاز حاصل کر نے والوں پرفخر ہے۔ جنھوں نے پاک وطن کی سرحدوں اور پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو اپنے ازلی دشمن بھارت کے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے بلا جواز جارحیت سے روکنے کے لیے اپنی قیمتی جانیں جرات و بہادری سے لڑتے ہوئے جان آفریں کے سپرد کیں اور اعلیٰ ترین رتبہ شہادت پر فائز ہو کر اعلیٰ ترین اعزاز کے مستحق قرار پائے،ان کو جتنا بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے وہ کم ہے اسی لئے میرپور میں” نشان حیدر کانفرنس” منعقد کی گئی تاکہ پاک فوج کے شہداء اور غازیان کے ورثاء کو بھی خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کو بھی ان کے کارہائے نمایاں سے آگاہ کر کے ان میں قومی وملی جذبہ بیدار کیا جاسکے اور وہ پاکستان کو اندرونی وبیرونی سازشوں سے محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو بھی بھارتی جابرانہ تسلط سے آزاد کروا کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کاحق استعمال کر کے اسلامی جمہوریہ پاکستان سے اپنا رشتہ جوڑ کر ملت اسلامیہ پاکستان کی مضبوطی، ترقی اور امن وخوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں۔ 25اپریل2025ءکو انکا103واں یوم پیدائش بھی منایا کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا، جس کے پیش نظر اس نامور اکلوتے کشمیری سپوت نائیک سیف علی شہید کے دوہرے اعزاز کے پیش نظر پاکستان وآزادکشمیر کے تعلیمی نصاب میں بھی دیگر نشان حید رحاصل کرنے والے پاک فوج کے نامور شہداء کی جرات وبہادری اور قومی جذبہ کے باب کو شامل کیا جانا چاہیے اور منگلاکینٹ سمیت جن گریژنوں کے بعض کینٹ ایریاز میں نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کی تصویر نشان حیدرز میں شامل نہیں ہے شامل کی جانی چاہیے اور کوٹلی آزادکشمیر سے پاکستان کو ملانے والے پل کا نام بھی باب نائیک سیف علی شہید کے نام سے منسوب کرنے کے لیے آزادکشمیر حکومت کو فوری عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں اور کوٹلی میں ان کے نا م سے نشان حیدر کیڈٹ کالج قائم کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوان نسل نشان حیدر حاصل کرنے والے قومی سطح کے اس نامور ہیرو کے کارہائے نمایاں سے عوام بخوبی آگاہ ہو کر قومی وملی جذبہ سے اپنے آپ کو سرشار کر سکیں اور یہی زندہ قوموں کی واضح نشانی ہے کہ وہ اپنے قومی ہیروز کے نمایاں کارناموں سے آگاہی حاصل کر کے ان کی تقلید کے لیے تجدید عہد کرتی ہیں۔اسی امسال 6 ستمبر کو یوم دفاع پاکستان کے موقع پر پاکستان اور آزادکشمیر کے عوام پاکستان کے 10 نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے شہداء سمیت “پاکستان اؤر آزاد کشمیر کے سب سے بڑے اور اعلیٰ ترین فوجی اعزاز کے حامل”ٹو ان ون” اکلوتے کشمیری سپوت نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کو بھی سرکاری سطح پر خراجِ عقیدت پرتپاک طور پر پیش کیا جائے۔