او پی ایف ہاؤسنگ سکیم 44 سال سے تعطل کا شکار،اوورسیز کا اعتماد بحال کیا جائے، طاہر کھوکھر۔
او پی ایف ہاؤسنگ سکیم 44 سال سے تعطل کا شکاراوورسیز کشمیریوں کی سرمایہ کاری داؤ پر وزیر اعظم اور سپریم کورٹ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ
او پی ایف ہاؤسنگ اسکیم میرپور گزشتہ 44برس سے تعطل کا شکار ہے جو اوورسیز کشمیریوں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کے قتلِ عام کے مترادف
آج میرپور کی او پی ایف ہاؤسنگ اسکیم ایک ناکام اور بدنام سوسائٹی کے طور پر جانی جاتی ہے۔
اسلام آباد (۔۔۔۔) پاسبان وطن پاکستان کے مرکزی صدر اور سابق وزیر سیاحت و ٹرانسپورٹ محمد طاہر کھوکھر نے ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران اوورسیز بالخصوص اوورسیز کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی سنگین زیادتیوں اور استحصال پر سخت احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن (او پی ایف) کی میرپور میں واقع ہاؤسنگ سکیم گزشتہ44 برسوں سے تاخیر کا شکار ہے اور یہ سکیم کرپشن نااہلی اور بیوروکریسی کی غفلت کی بدترین مثال بن چکی ہے۔ طاہر کھوکھرنے کہا کہ میرپور میں او پی ایف کی جانب سے ایک ہاؤسنگ سکیم بنائی گئی جس کا مقصد بیرون ملک مقیم کشمیریوں کو سرمایہ کاری اور رہائشی سہولت فراہم کرنا تھا لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ چار دہائیاں گزرنے کے باوجود یہ سکیم مکمل نہ ہو سکی نہ صرف یہ کہ متاثرین کو پلاٹس کی الاٹمنٹ کے باوجود قبضہ نہیں ملا بلکہ ان کی جمع پونجی بھی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو چکی ہے۔او پی ایف کی یہ سکیم ایک انوکھی خلائی مخلوق بن چکی ہے جو صرف فائلوں میں زندہ ہے اس سکیم پر جنات لینڈ آفیسران اور کرپٹ عناصر کا قبضہ ہے جو اسے مکمل کرنے کا ارادہ ہی نہیں رکھتے۔انہوں نے کہا کہ اوورسیز کشمیریوں کا استحصال اور اعتماد مجروح ہوا او پی ایف کے ادارے نے اوورسیز کشمیریوں کو صرف استعمال کیا ان کے نام پر سکیم بنائی گئی پلاٹ بیچے گئے لیکن نہ ترقیاتی کام مکمل ہوئے اور نہ ہی کوئی سہولت دی گئی متاثرین دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں جبکہ ان کی سرمایہ کاری ڈوب چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سکیم او پی ایف کے بعض لینڈ افسران کے لیے سونے کا انڈہ دینے والی مرغی بن چکی ہے جس کے انڈے مخصوص افراد میں بانٹے جا رہے ہیں ان افسران نے اس سکیم کو مکمل کرنے کے بجائے صرف ذاتی مفادات کو ترجیح دی ہے۔طاہر کھوکھرنے کہا او پی ایف کا علاقائی دفتر غیر فعال اسلام آباد میں افسران کے مزے او پی ایف کا ریجنل دفتر میرپور میں نااہل اور جونیئر عملے کے حوالے ہے جو مسائل کو نہ سننے کی صلاحیت رکھتا ہے اور نہ حل کرنے کی جبکہ اعلیٰ افسران اسلام آباد میں بیٹھ کر صرف فائلیں گھمانے میں مصروف ہیں۔طاہر کھوکھرنے وزیر اعظم پاکستان، سپریم کورٹ آف پاکستان، نیب اور دیگر اعلیٰ اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سنگین عوامی و قومی مسئلے کا فوری نوٹس لیں اور او پی ایف میں موجود ان نالائق کرپٹ اور عوام دشمن افسران کے خلاف شفاف تحقیقات کا آغاز کریں جنہوں نے نہ صرف اوورسیز پاکستانیوں کی محنت کی کمائی کو لوٹابلکہ قومی اعتماد اور وقار کو بھی مجروح کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ان اداروں سے پوچھتے ہیں کہ 44سال تک ایک سرکاری ہاؤسنگ سکیم مکمل کیوں نہ ہو سکی؟ یہ کس کی ناکامی ہے۔طاہر کھوکھر نے خبردار کیا کہ اس کا براہِ راست نقصان پاکستان کی معیشت کو ہوگاایک طرف حکومت اوورسیز سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہتی ہے دوسری طرف خود سرکاری ادارے ان کو لوٹ لیتے ہیں آخر یہ دوہرا معیار کب تک چلے گا۔