کالم سیکشن

عالمی طاقتیں اسلام سے خوفزدہ ہیں

ہم سب اس امر سے آگاہ ہیں کہ ہمارا تعلق ایک مسلمان قوم سے ہے جو مختلف جغرافیائی وحدتوں میں اپنی بقاء کی جنگ لڑی رہی ہے اور باطل ولادین قوتوں سے اپنی بقاء اور آزادی کے لئے بر سر پیکار ہے۔ جس طرح ہم کشمیریوں کو ہندو سا مراج نے بزور طاقت اپنا غلام بنا رکھا ہے اور ہمیں صفحہ ہستی سے مٹا دینے کی مکروہ سازش تیار کر رکھی ہے اسی طرح یہودی و نصرانی اور ہندو مختلف نظریاتی بلاکوں میں رہتے ہوئے بھی اسلام کے خلاف یک جان ہوجاتے ہیں اور جہاں کہیں بھی مسلمان آباد ہیں ان پر زمین تنگ سے تنگ کر دئیے جانے کے منصوبہ زیر کار ہیں۔ مسلمان کا تعلق کشمیر سے ہو فلسطین سے، لیبیا سے ہو یا عراق سے، مصر سے یا شام سے، انہیں اپنے مسلمان ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کبھی تو وہ کشمیری حریت پسندوں کے روپ میں، کبھی فلسطینی، تحریک آزادی کی صورت میں، کبھی ارٹیریا کے جیالوں کے روپ میں، کبھی ایرانی، کبھی عراقی جذبہ حریت سے بھرپور مجاہدین کی صورت میں باطل عالمی استعماری قوتوں سے نبرد آزما ہیں تو کبھی افغان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے باسیوں کی اپنی اسلامی شناخت کیلئے اور تشخص کے لئے، مسلسل جدوجہد اور قربانیاں اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔
کبھی آپ نے اس امر پر غور کیا یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے؟ صرف مسلمانوں کو ہی اس کی سزا کیوں دی جا رہی ہے۔ اس کی صرف اور صرف ایک ہی وجہ ہے،باطل قوتیں اس امر سے بخوبی اور پوری طرح آگاہ ہیں کہ مسلمان قوم پیدائشی حریت پسند واقع ہوئی ہے۔ ظلم و جبر کو برداشت کرنا اور ذلت سے ہندوؤں کے آگے جھک جانا اس کی سرشت میں نہیں ہے۔ مسلمان قوم تو سر اُٹھا کر چلنے کا سبق لے کر دنیا میں قدم رکھتی ہے۔ ایک مسلمان آزادی اور اپنے ایمان کی سلامتی اور بقاء کیلئے جان تو دے سکتا ہے مگر باطل کے آگے، آزادی کے دشمنوں کے سامنے کبھی خود کو جھکانا پسند نہیں کرتا۔ ہندو سامراج نے ہمیں ایک طویل عرصہ سے غلامی کی زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے مگر ہمارے بھائی اسلام کے جیالے، اور مادر وطن کے بیتے اپنے خون کا نذرانہ دے کر برا ہمتی سامراج کے مکروہ عزائم کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاک میں ملا کر دم لیں گے۔ انشاء اللہ۔
ہمیں یقین و ایمان کی دولت سے محروم کر دینے کی ناپاک سعی کی جا رہی ہے۔ ہماری قومی اور ملی غیرت کا تقاضا ہے کہ ہم سب آگے بڑھ کر دشمن کی اس چال کو ناکام بنا دیں اور فن کے نام کے نام پر بھی، اس بدتہذیبی سے محفوظ رہنے کے لئے ہمیں اپنی صفوں کے اندر بھی جہاد کرنا ہو گا۔
ہمیں آزادی کی تحریکوں میں اپنے بھائیوں کا ساتھ دینا ہوگا۔ تاریخ اسلام میں جلیل القدر اور نامور اور قابل فخر ہستیاں گزری ہیں ہمیں ان کے نقش قدم پر چل کر اپنے تشخص کے لئے اور اس کی بقا و سالمیت کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ ہمیں خالد بن ولید بن کر دشمنان اسلام کی زلت و رسوائی اور بربادی کو یقینی بنانا ہوگا۔ جہاں کہیں بھی کسی مسلمان بہن بھائی پر ظلم برپا ہے تو عمر فاروقؓ بن کر تمام استعماری قوتوں کے لئے تلوار بن کر کفر اور ظلم کے ایوانوں میں لرزہ طاری کرنا ہو گا۔ حضرت علیؓ کے نقش قدم پر چل کر دشمنان اسلام کی مکروہ چالوں کو ان کی بے بسی اور ذلت کا نشان بنا دیں۔ ہمیں کفر ستان ہند کے بتوں کو پاش پاش کرنے کے لئے محمود غزنوی بننا ہو گا۔ انہیں طاغوتی طاقتوں کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے محمد بن قاسم اور طارق بن زیاد بننا ہو گا اور ٹیپو سلطان بن کر اسلام کی حقایت اور برتری کا جواز بن جانا ہو گا۔ ہم سب کو اپنی نظریاتی بقا ء کے لئے دشمنان اسلام و قوم و وطن سے ٹکرا جانا ہو گا۔ ہمارے رگ و پے میں ایمان کی حرارت ہے، ولولہ تازہ ہے، اقبال کے افکار کی جدت اور قائد اعظم کی جرات ایمانی ہمارے زادراہ ہیں۔ اسلام کی روشنی میں ہمیں ہر دم تازہ دم رکھے گی۔ ہمیں تمام باطل قوتوں اور استعماری طاقتوں کو یہ بتادینا ہو گا کہ مسلمان قوم سے ٹکرانے کا مطلب مکمل ذلت و رسوائی کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔ اس وقت تمام استعماری قوتیں عالم اسلام کے قلعہ ”پاکستان“ سے شدید خوف زدہ ہیں انہیں معلوم ہے کہ پاکستان کی بقاء و سلامتی اورترقی دراصل اسلام کی بقاء وسلامتی ہے۔ پاکستان انشاء اللہ عالمی قوت میں ڈھلتا جا رہا ہے اور یہ انشاء اللہ دن دگنی رات چوگنی ترقی کر کے مسلمان کے دست و بازو مضبوط کر رہا ہے۔ روس کا حشر دیکھ لینے کے بعد امریکہ اور اس کے حواری و پٹھو بھی اب اس عالمی اسلامی مسلمان قوت سے خوفزد ہ ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *